جب فیض کو لاہور کی جیل سے زنجیروں میں جکڑ کر،جانی پہچانی گلیوں سے گھوڑے کی گاڑی (تانگہ) میں دانتوں کے ڈاکٹر کے دفتر لے جایا جا رہا تھا، تو لوگوں نے انہیں پہچان لیا، اور اس تانگے کا پیچھا کیا۔ اس احساس کا اظہار انہوں نے اس نظم کے ذریعہ کیا۔
چشم نم جان شوریدہ کافی نہیں
تہمت عشق پوشیدہ کافی نہیں
آج بازار میں پا بہ جولاں چلو
دست افشاں چلو مست و رقصاں چلو
خاک بر سر چلو خوں بداماں چلو
راہ تکتا ہے سب شہر جاناں چلو
حاکم شہر بھی مجمع عام بھی
تیر الزام بھی سنگ دشنام بھی
صبح ناشاد بھی روز ناکام بھی
ان کا دم ساز اپنے سوا کون ہے
شہر جاناں میں اب با صفا کون ہے
دست قاتل کے شایاں رہا کون ہے
رخت دل باندھ لو دل فگارو چلو
پھر ہمیں قتل ہو آئیں یارو چلو
#poetry #hindi #hindipoetry #urdu #urdupoetry #urdushayari #faiz #faizahmadfaizpoetry #malaaleishq
Негізгі бет Aaj Bazar Ma Pa Bajolan Chalo | آج بازار میں پا بہ جولاں چلو | Faiz Ahmad Faiz Most Popular Nazam
Пікірлер: 2