احمد فراز
قُربِ جاناں کا نہ مے خانے کا موسم آیا
پھر سے بے صرفہ اُجڑ جانے کا موسم آیا
وڈیو کے لیے شکریہ : محترم محمود جعفری اور احسن خان صاحب
قُربِ جاناں کا نہ مے خانے کا موسم آیا
پھر سے بے صرفہ اُجڑ جانے کا موسم آیا
کُنجِ غربت میں کبھی گوشۂ زنداں میں تھے ہم
جانِ جاں جب بھی ترے آنے کا موسم آیا
اب لہو رونے کی خواہش نہ لہو ہونے کی
دلِ زندہ ترے مَر جانے کا موسم آیا
کوچۂ یار سے ہر فصل میں گزرے ہیں مگر
شاید اب جاں سے گُزر جانے کا موسم آیا
کوئی زنجیر کوئی حرفِ خرد لے آیا
فصلِ گل آئی کہ دیوانے کا موسم آیا
سیلِ خُوں شہر کی گلیوں میں در آیا ہے فراز
اور تُو خوش ہے کہ گھر جانے کا موسم آیا
احمد فراز
Негізгі бет Ahmed Faraz سیلِ خُوں شہر کی گلیوں میں در آیا ہے فراز
Пікірлер: 7