Ham sab musalman bhai behain ko roj . Quran pakk padh ne ki tufiq de ameen
@HamzaKhan-em9ls
2 жыл бұрын
Ameeeeeen
@sufyanbutt632
3 жыл бұрын
Subhan allah
@apsanakhatun7274
3 жыл бұрын
Subhanallah ..........
@vasimshaikh7475
3 жыл бұрын
I like you hajrat
@vasimshaikh7475
3 жыл бұрын
Allah paak aapko salamat rakhe
@adanach5179
3 жыл бұрын
MashAllah
@shahzadqureshi2284
2 жыл бұрын
Masha Allah subhanallah
@mudassirmudassir1711
2 жыл бұрын
Subanallah beshaq haqq hai✨❤
@AbdulBasit-wx9np
Жыл бұрын
Molana Saqib sahib aap buhat acha bayan farmatain hai laiken bidaat ki halki si lahar chor dain,,guos e aazam sirf ur sirf ALLAH PAAK hi hai ALLAH PAAK ham sab ko hidayit ataa farmayai Aameen sumaa Aameen
ایک ایسی قبر جس میں ھڈیاں تک نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ شیخ عبدالقادر جیلانی کی قبر میں کچھ بھی نہیں ہے )ماخذ کتاب : شیخ عبدالقادر جیلانی اور موجودہ مسلمان ، از حافظ مبشر حسین لاہوری… صفحہ ۵۸( بغداد والے شیخ عبدالقادر جیلانی پیران پیر کی قبر شیخ عبدالقادر جیلانی جن کے بارے میں یہ جھوٹے دعوے کئے جاتے ہیں کہ وہ زندگی ہی میں نہیں بلکہ وفات کے بعد بھی اپنے مریدوں کی دستگیری فرماتے اور دنیا سے مصائب و آفات رفع کرتے ہیں، کی اپنی تاریخ یہ بتاتی ہے کہ آپ کی وفات کے چند ہی سال بعد ناصر الدین کے وزیرابو المظفر جلال الدین عبداللہ بن یونس بغدادی نے آپ کے مکان (روضہ) کو مسمار کرکے آپ کی اولاد کو دربدر کردیا حتیٰ کہ آپ کی قبر تک کھود ڈالی اور آپ کی ہڈیاں دریائے دجلہ کی لہروں میں پھینک دیں اور کہا کہ ’’یہ وقف کی زمین ہے، اس میں کسی کا بھی دفن کیا جانا جائز نہیں۔‘‘ اس واقعہ سے چند اہم باتیں معلوم ہوئیں: ۱( ایک تو یہ کہ شیخ جیلانی ؒکو کائنات میں تصرف کی قدرت نہیں تھی۔ ورنہ آپ اپنی قبر اور لاش کی اس طرح ہے حرمتی کو برداشت نہ کرتے ہوئے بروقت اس کا انسداد کرتے۔ ۲( آپ قبر میں زندہ نہیں تھے۔ ۳( آپ کی بوسیدہ ہڈیاں دریائے دجلہ میں بہا دی گئیں، اس لئے اب بغداد میں آپ کے نام کا جو مزار ہے وہ محض فرضی قبر ہے۔ لیکن افسوس ان اندھے عقیدت مندوں پر جنہوں نے اس سے نصیحت حاصل کرنے کے برعکس شیخ کی قبر پر یہ شرکیہ شعر رقم کر رکھے ہیں کہ ’’دونوں جہانوں کے بادشاہ شیخ عبدالقادر ہیں، بنی آدم کے سردار شیخ عبدالقادر ہیں۔ شمس و قمر، عرش، کرسی اور قلم (یہ سب) شیخ عبدالقادر کے پاؤں تلے ہیں‘‘۔ تفصیل کے لئے ملاحظہ ہو شذرات الذہب (۴؍۳۱۳۔۳۱۴) النجوم الزاہرۃ (۶؍۱۴۲) الزبل علی الروضتین لابی شامہ (ص ۱۲) خود شیخ کے عقیدت مندوں نے بھی اس واقعہ کو نقل کرکے اس کی صحت کو تسلیم کیا ہے۔ دیکھے : قلائد الجواہر (ص ۲۶۰) اور غوث الثقلین (ص ۲۰۳
Пікірлер: 25