طلب تو جزوِ تمنا کبھی رہی بھی نہیں سو اب کسی کے نہ ہونے سے کچھ کمی بھی نہیں ہمیں تمہاری طرف روز کھینچ لاتی تھی وہ ایک بات جو تم نے کبھی کہی بھی نہیں وہ سب خیال کے موسم کسی نگاہ سے تھے سو اب خوشی بھی نہیں دل گرفتگی بھی نہیں کرم کیا کہ رُکے تم نگاہ بھر کے لیے نظر کو اس سے زیادہ کی تاب تھی بھی نہیں وہ ایک پل ہی سہی جس میں تم میسّر ہو اُس ایک پل سے زیادہ تو زندگی بھی نہیں کسی کی سمت کچھ ایسے بڑھی تھی چشمِ طلب صدائے دل پہ پلٹتی تو کیا رُکی بھی نہیں یہ جانتے تو مزاج آشنا ہی کیوں ہوتے جو روز تھا وہ سخن اب کبھی کبھی بھی نہیں سنا رہے ہو ہمیں کس نگاہِ ناز کے غم ہم اُس کے سامنے ہوتے تو پوچھتی بھی نہیں ہزار تلخ مراسم سہی پہ ہجر کی بات اُسے پسند نہ تھی اور ہم نے کی بھی نہیں عرفان ستار
@tehzeeb-e-ishq7299
3 жыл бұрын
Ap kis jaga ye Mushaira monakad krty hn
@rjdiary4037
3 жыл бұрын
Allah shifa e Kamila ke sath sokhan saraie ki yahi tawanaie ata kre
@MdShahid-gm6db
3 жыл бұрын
ماشاءاللہ، کیا خوب. احمد فراز کی یاد آ گئی
@tish-nagi2704
3 жыл бұрын
کیا اچھے شعر ہیں اور کیا اچھے شاعر ہیں
@colsanjaybajpai5747
3 жыл бұрын
Subhanallah, fantastic. Great galzal
@forextrader2199
3 жыл бұрын
Subhan Allah Subhan Allah aik zamane ke baad kuch naya kalam sun kar mehsoos huva ke urdu ghazal abhi zinda hai. Irfan Sattar bhai shayad Toronto me hote hain.
Пікірлер: 9