مَنقبت امام حٙسٙن المُجتَبیٰ علیہ السلام
عَدُوئے آلِ مُدَثرؐ سے دو دو ہاتھ کرتا ہوں
نَمازِ عِشق پڑھتا ہوں, خُدا سے بات کرتا ہوں
تو پیشِ سامعینِ محترم سوغات کرتا ہوں
نہ اس کو شاعری کہئے, نہ لفاظی, نہ صنعائی
فقط نظرِ عقیدت ہے, نہ فنکاری, نہ پُرکاری
بَشَکلِ شاعری جَنَت میں تعميرات کرتا ہوں
اگرچہ تھے شَبیہِ مصطفیٰؐ شبیرؑ و اکبرؑ بھی
مگر جب کوئی پُوچھے ہُو بَہو تصویر سرور کی
حَسَنؑ کا تذکرہ حَقُ الیقیں کیساتھ کرتا ہوں
سَوالِ جانشینیءِ پٙیمبرؐ اور حیدرؑ پر
فَرزدق کی طرح سُود و زِیاں سے بالا تر ہو کر
حَسَنؑ کا نام لیتا ہوں حَسَنؑ کی بات کرتا ہوں
عِنانِ اقتدار آجائیں جب بُوجَہل ہاتھوں ميں
قلم کو دیکھتا ہوں جب کبھی نااہل ہاتھوں میں
تو میں فِکرِ دِفاعِ عِزتِ سادات کرتا ہوں
مؤرخ, مولوی, مُفتی, مُحَدث, مُفسِد و شَرِّی
بَذامِ خُود ہی کہلانے لگیں جب مُصلح و ہادی
پئے رٙدے بلا میں صدقہ و خیرات کرتا ہوں
حَسَنؑ کی کَثرتِ ازواج کا جو اتنا چرچا ہے
مؤرخ جھوٹ لکھتا ہے, منافق کُفر بکتا ہے
میں اُن کو مُسترد تا حَدِ امکانات کرتا ہوں
ہے مُلا اور مؤرخ حَبشی و ھِندہ کی اولادیں
کھٹکتی ہیں جنہیں پیغمبرؐ و حمزہؓ کی اولادیں
میں اُن پر لعن سے عکاسیءِ جذبات کرتا ہوں
زمانے کی ناموافق, تلخ باتوں سے
میں جب پیچھا چھڑانا چاہتا ہوں تلخ یادوں سے
حَسَنؑ کی مدح سے تسکینِ احساسات کرتا ہوں
نِگاھیں پھیرنا آلِ نبیؐ سے یاد آتا ہے
رَوَیہ کُوفیوں کا خُون کے آنسُو رُلاتا ہے
بَرائَت کا وظیفہ ہے جو میں دن رات کرتا ہوں
نہ چھُوٹا ہاتھ سے میرے کبھی پھر صَبر کا دامن
ہے جب سے سامنے میرے حَسَنؑ کا اُسوہ ئے اِحسن
عَجَب مافوقِ فطرت خارقِ عادات کرتا ہوں
مُحِبانِ حَسَنؑ سے معصیت پیچھا چھڑاتی ہے
محبت مَعرِفت کیساتھ جُوں جُوں بڑھتی جاتی ہے
سَرِ تَسلیمِ خَم تعمیلِ اِحکامات کرتا ہوں
سَوالی بَن کے آتے ہیں جہاں جِبریل و رِضواں بھی
اُسی دَر کا بھِکاری ہوں, یہ ہی ہے رازِ خُوشحالی
دَرِ زھراؑ کے ٹُکڑوں پر گُذَر اوقات کرتا ہوں
بچا کر طٙمعِ دُنیا سے, بچایا فِکرِ مِحشَر سے
ہمیشہ رکھیؤ وابستہ دَرِ آلِ پَیمبرؐ سے
یہ ہی ایک التجا میں قاضِیُ الحاجات کرتا ہوں
جِنَاں کے خُوش نَواؤں عَرش کے رنگیں بیانوں میں
ہے جِن کی دھُوم جنت میں تو شُہرا آسمانوں میں
یہاں بھی پیش خدمت میں وہ ہی نغمات کرتا ہوں
ہے دُور اندیشی و مَجبُوری یہ مجھ سِبطِ جعفر ؒ کی
جِہادِ سیف کا نِعمُ البدل ہے شاعری میری
قَلَم سے کام لیتا ہوں, رَقَم حالات کرتا ہوں
فمات الشافعي ولیس یدری والی حالت ہے
عليُُّ ربه أم ربه الله کی صورت ہے
تجھے دل سے مگر تردید الزامات کرتا ہوں
علیٌ حُبهُ جنه قسیم النّار والجنّه
وصی المصطفیٰ حقاً امام الناس و الجنه
غُلو کا ذکر کیا جب نقل فرمودات کرتا ہوں
نصیری شیعہ تفضیری علی والے خدا والے
نجف اور کربلا والے, مدینہ سامرہ والے
اِسی ترتیب سے قائم میں ترجیہات کرتا ہوں
نُصیری نے کیا دیدار رَب کا اپنی آنکھوں سے
جِلا اور موت پائی اُس نے اپنے رب کے ہاتھوں سے
کبھی میں رَشک کرتا ہوں کبھی ھیہات کرتا ہوں
اُستاد سِبطِ جَعفر زیدی ؒ
Негізгі бет Khuda se baat karta hoon- Ustad Sibte Jafar ZAidi
Пікірлер: 12