"Religion is good for good people, and bad for bad people." Reinhold Neibuhr
@ZafarIqbal-js1uu
Жыл бұрын
السلام علیکم۔ تھوڑا موضوع سے ہٹ کر ایک درخواست ہے۔ ہودبھائی کی تازہ ترین کتاب میں عللامہ اقبال کو قریبا ایک مذہبی شدت پسند کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔ انکے اچھے شاعر ہونے کا اقرار کیا ہے لیکن انکے انگریزی خطبات کو عامیانہ بلکہ بعض جگہ پر بے ربط اور موٹی موٹی اصطلاحات استعمال کر کے اپنے آپ کو بڑا عالم ثابت کرنے کی کوشش قرار دیا گیا ہے۔ اقبالیات کے ماہر ہونے کے ناطے آپ اس تجزیہ پر روشنی ڈالنا پسند فرمائیں گے۔ جزاک اللہ خیر Book: Pakistan: Origins, Identity and Future published by Routledge
@dervaishali6051
Жыл бұрын
All these problems of dualistic reductionisms (reason vs. faith OR dignity (ghairat/hamiyyat vs. rationality etc.) arise out of the Cartesian dualistic confusion of "mind vs. matter" and other similar reductionisms that are part and parcel of the modern weltanschauung. Post Descartes, "man is two, body and soul, or body and psyche" but in traditional, non-modern or pre-modern religious discourses, "man is three: jism, nafs and Ruh OR body, psyche and Spirit/Intellect". Once this tripartite schema is understood, these Cartesian reductionisms will become null and void. After all, Cartesianism is "the most intelligent way to be unintelligent."
@hydersiddiqui953
Жыл бұрын
جناب احمد جاوید صاحب کو ہم کچھ کتابیں ارسال کرنا چاہتے ہیں۔ انتہائی معذرت پہلے بھی اپ نے نمبر ارسال فرمایا تھا لیکن میں اسے محفوظ نہ کرسکا۔ شکریہ
@AhmadJavaid
Жыл бұрын
السلام علیکم ورحمۃاللہ آپ عمر عبدالعزیز صاحب سے اس نمبر پر رابطہ کرلیں۔ +923224721959 ایڈمن
@Rizvawn
Жыл бұрын
محترم احمد جاوید صاحب کو ہمیشہ فکر و نظر کی راہنمائی کے لیے سنا لیکن یہاں اس موضوع پہ ان کی گفتگو حکمت و دانش کی بجائے جذباتیت کا عنصر لیے ہوئے ہے۔ اگر اخلاق ضبط نفس کا نام ہے تو معمول کے حالات میں شائستہ مزاج رہنا تو کسی ضبط نفس کا تقاضا نہیں کرتا۔ امتحان تو درپیش ہی تب آتا ہے جب انسان کو اپنی کسی زور آور جبلت سے واسطہ پڑے۔ اگر اس موقع پر ایک مسلمان بھی ایک غیر مسلم کی طرح استہزاء اور تحقیر پہ اتر آئے تو دونوں میں فرق کیا رہا؟ آتشِ غضب ہر انسان میں ہوتی ہے۔ اللّٰہ کی محبت کا نتیجہ تو یہ ہونا چاہیے کہ مسلمان اپنے غیظ و غضب کو دوسرے انسانوں کی طرح زہر اگلنے کی بجائے اللّٰہ کی راہ میں صرف کرے۔ سوال یہ ہے کہ ایک مسلمان کے طیش اور اشتعال میں دین کی بھلائی کا کون سا پہلو مضمر ہے؟ ملحدین کے استہزا کا جواب ان کی تضحیک کی صورت میں دینا محض اپنے اور ان کے درمیان فرق کو مٹانا ہے۔ دوسروں کی اشتعال انگیزی کے احترام کا تقاضا کس نے اور کب کیا ہے؟ جب ایک مسلمان دوسروں کی جہالت کو ضبط سے کام لیتے ہوئے نظر انداز کرتا ہے تو اس کے طرزِ عمل کو ملحدین کے طرزِ عمل پہ فضیلت حاصل رہتی ہے۔ معاملات میں دوسروں سے احسن اور افضل رہنا کیا اصل دینی حمیت ہے یا کہ دوسروں کی سطح پہ اتر آنا دینی غیرت ہے؟ کہیں حمیت اور غیرت جیسے الفاظ انسان کے اپنی جبلت سے مغلوب ہو جانے کو نہ صرف قابلِ قبول بلکہ پرکشش بنانے کا ذریعہ تو نہیں؟
@dervaishali6051
Жыл бұрын
ہمارا تاریک دور: آپ کو کبھی نہیں بھولنا چاہیے کہ آپ یا تو روحانی جنگجو ہیں یا بت پرست مشرک۔ (درویش، کوئٹہ والا)
Пікірлер: 14