سیدنا علیؓ ابن ابی طالب بیان کرتے ہیں: لَمَّا حَضَرَتْ أَبَا بَکْرٍ اَلْوَفَاۃُ أَقْعَدَنِي عِنْدَ رَأْسِہٖ، وَقَالَ لِي : یَا عَلِيُّ، إِذَا أَنَا مِتُّ؛ فَغَسِّلْنِي بِالْکَفِّ الَّذِي غَسَّلْتَ بِہٖ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، وَحَنِّطُوْنِي، وَاذْہَبُوْا بِي إِلَی الْبَیْتِ الَّذِي فِیْہِ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، فَاسْتَأْذِنُوْا، فَإِنْ رَّأَیْتُمُ الْبَابَ قَدْ یُفْتَحُ؛ فَادْخُلُوْا بِي، وَإِلاَّ فَرُدُّوْنِي إِلٰی مَقَابِرِ الْمُسْلِمِیْنَ، حَتّٰی یَحْکُمَ اللّٰہُ بَیْنَ عِبَادِہٖ، قَالَ : فَغُسِّلَ وَکُفِنَ، وَکُنْتُ أَوَّلَ مَنْ یَّأْذَنُ إِلَی الْبَابِ، فَقُلْتُ : یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ، ہٰذَا أَبُوْ بَکْرٍ مُّسْتَأْذِنٌ، فَرَأَیْتُ الْبَابَ قَدْ تُفْتَحُ، وَسَمِعْتُ قَائِلاً یَّقُوْلُ: أَدْخِلُوا الْحَبِیْبَ إِلٰی حَبِیْبِہٖ، فَإِنَّ الْحَبِیْبَ إِلَی الْحَبِیْبِ مُشْتَاقٌ. ’’جب حضرت ابوبکر ؓ کی وفات کا وقت آیا، تو انہوں نے مجھے اپنے سر کی جانب بیٹھایا۔ فرمایا: اے علی ؓ! جب میں فوت ہوجاؤں، تو مجھے اس ہتھیلی سے غسل دینا، جس سے آپ نے رسول اللہ ﷺ کو غسل دیا تھا۔ پھر مجھے خوشبو لگا کر اس گھر کی طرف لے جانا، جہاں رسول اللہ ﷺ آرام فرما رہے ہیں۔ جاکر اجازت طلب کرنا۔ اگر آپ دیکھیں کہ دروازہ کھل رہا ہے، تو مجھے اندر لے جانا، ورنہ مجھے عام مسلمانوں کے قبرستان میں لے جانا، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ بندوں کے درمیان فیصلہ فرما دے۔ حضرت علی ؓ کہتے ہیں: انہیں غسل و کفن دیا گیا، سب سے پہلے میں نے دروازے کے پاس جاکر اجازت طلب کرتے ہوئے عرض کیا: یا رسول اللہ ! ابوبکر ؓ ہیں، جو آپ سے اجازت طلب کرتے ہیں۔ اسی دوران میں نے دیکھا کہ دروازہ کھلنا شروع ہوگیا۔ میں نے سنا، کوئی کہہ رہا تھا: حبیب کو حبیب سے ملادو، کیونکہ محبوب اپنے حبیب کی چاہت رکھتا ہے۔‘‘ (تاریخ دمشق لابن عساکر:۴۳۶/۳۰) تبصرہ : یہ روایت من گھڑت ہے۔ امام ابن عساکر اس روایت کو نقل کرنے کے بعد فرماتے ہیں: یہ منکر روایت ہے، اس کے راوی ابو طاہر موسیٰ بن محمد بن عطا مقدسی اور عبدالجلیل دونوں مجہول ہیں۔ (تاریخ دمشق:۴۳۶/۳۰) امام سیوطی لکھتے ہیں: اس روایت کی سند میں ابو طاہر موسیٰ بن محمد بن عطا مقدسی جھوٹا، عبدالجلیل مجہول سے بیان کرتا ہے۔ (الخصائص الکبرٰی:۴۹۲/۲) علامہ خطیب بغدادی کہتے ہیں: یہ روایت انتہائی کمزور ہے۔ (الخصائص الکبرٰی للسیوطي:۴۹۲/۲) امام ابن حجر عسقلانی لکھتے ہیں: ابوطاہر موسیٰ بن محمد بن عطا مقدسی جھوٹا اور عبدالجلیل مجہول ہے۔ (لسان المیزان:۳۹۱/۳) نیز اس روایت کے بارے میں لکھتے ہیں: یہ روایت باطل ہے۔ (لسان المیزان:۳۹۱/۳)
Пікірлер: 5