ماشاء اللہ، اللہ کرے زورِ بیاں اور زیادہ، فہم قرآن میں فطری تفاوت کو بہت ہی خوبصورت پیراۓ میں سمجھایا ہے کہ particularization of knowledge ایک بدیہی امر ہے جس کا ہر ذی شعور تابع ہے اور اس کا منکر ایک ضدی اور pathological انسان ہے جو ہر کسی پر اپنی مرضی جمانا چاہتا ہے
@dr.yasirhussainsattialkhairy
Жыл бұрын
زندہ کتاب
@muhammadArshad-tt5tu
Жыл бұрын
Negation of midness from the era of holy prophet to our time is insane..we cannot ignore the work of scholars and Imams of different diciplines passed in history...Javed sahib's lecture is quite enlightening.
@nafsesoukhta475
Жыл бұрын
اسلام علیکم قبلہ احمد جاوید صاحب حضرت غامدی صاحب کے بارے آپ کی سیریز کا شدت سے انتظار ہے .
@zulfiqarmahmood8015
Жыл бұрын
Religious Diversity and 'The Religion' really need to know nowadays. Sir, Thanks a Lot.
@sheikhhilalalvi3733
Жыл бұрын
Hatts off sir...
@beaware2435
Жыл бұрын
JazakAllahu kheran kaseera
@rashiddogar7213
Жыл бұрын
میں اب تک یہی سمجھ پایا ہوں سب مذاہب ہی اسلامی ہی ہیں کہ مختلف مذاہب بنانے والوں نے اپنے زمانوں اور مقامات میں الہامی دین (اسلام) کو ہی بنیاد بنا کر تشریح کرنے کا دعوی کیا ہے۔ یا بہانہ بنایا۔
@rashiddogar7213
Жыл бұрын
۱۔ قرآن اللہ کا دین ہے۔ اور اللہ کا دین ہمیشہ سے اسلام ہی ہے۔ اس کا الہامی اور آفاقی ہونا بنیادی شرط ہے۔ میں کئی سال سے اسے اسی پیمانے پر پرکھتے ہوئے پڑھتا ہوں۔ ۲۔ مذاہب انسانوں کے بنائے ہوئے حکمرانی کے ٹولز میں سے ایک بنیادی ٹول ہے۔
@zulfiqarmahmood8015
Жыл бұрын
Some viewers are thinking that this lecture is Ghamdi Sahib specified lecture, but I don't think so. Those who knew Ahmad Javaid Sahib can easily understand that this lecture covers a lot of Mushroom Scholars around us. One can find his point of view about Ghamdi Sahib in one of his lectures on his channel here: www.youtube.com/@AhmadJavaid
@DWAGON1818
Жыл бұрын
He has said and rightly so that Ghamidis understanding isn't deep. He even said that Ghamidi isnt influential but is being made influential
@electronicsurdupakistan9181
Жыл бұрын
@@DWAGON1818 and he is absolutely right when he speak about ghamdi
@Papa-ft6jc
Жыл бұрын
thank you, same doubt struck my mind as i began this lecture. However, I do think that somehow it implies it's Ghamidi sab.
@najiullah313
Жыл бұрын
Its about Khizir Yasin not Ghamidi
@bazirkhan2660
Жыл бұрын
اسلام علیکم ورحمتہ اللہ تعالی وبرکاتہ اگر مرزا غالب اور میر تقی میر کی اشعار کی تشریح و توضیح پر سلسلہ وار پروگرام شروع کیا جائے تو بڑی مہربانی ہوگی ۔۔
@nasirhussain5038
Жыл бұрын
اور یہ بھی ممکن ہے وہ چار کے چار غلط ہوں ! چاروں میں سے ایک درست ہے یا چاروں اسکی دلیل مر حمت فرماتے تو اچھا تھا ۔ میری راۓ میں جاوید صاحب کو مزہب پر بحث کرنی ہی نہیں چاہیے ، شعوری علوم پر ہی مرتکز رہنا چاہیے ، وہاں وہ بہتر ہیں ۔
@Pashtoconsciousness
Жыл бұрын
قرآن المجید جو عربی مبین کا محفوظ ترین،بنیادی ماخذ بھی ہے۔ اور اس میں مذہب کا لفظ استعمال ہی نہیں ہوا بلکہ لفظ دین استعمال ہوا ہے۔ جس کا نچوڑ فیصلہ کن، کا معنیٰ و مفہوم رکھتا ہے(کسوٹی، اصولی قوانین ونتائج پر مبنی نظام) ۔ ہر دین اپنی تاریخ اُس پر مبنی ایمانیات اور اس سے وصول و حاصل کردہ شعور، علم اور اس پر نظام عبادات، ان پر مبنی اصوِل اخلاقیات، معاشرت تہذیب و تمدن اختیار کرتا ہے۔(اور یہ ہی اسلام سے منصوب مختلف ادیان کا احوال بھی ہے جو خود کو لفظ مذہب کی چادر میں چھباتے ہیں۔ حالانکہ لفظ مذہب جس کا مصدر یا بِیچ ذَھَبَ ہے اس پر شاہد ہے کہ یہ لفظ اس بِیچ سے پھوٹا ہے اور اسکا مفہوم و ترجمہ یہ ہے، کس کا اپنا نکالا ہو مخصوص راستہ یا صراط) اور فرمایا لا اکراہ فی الدین ۔ گفتگو کا اختتام کیا اور سورة الكافرون میں فرمایا کہ تمہارے لئے تمہارا دین اور ہمارے لیے ہمارا دین، اب دیکھنا ہے مادہ پرستی یا ظواہر پرستی، باطنی یا الہامی ادیان چاہے اسکو کوئی بھی نام دے دیا جائے۔ کیا ایک ہی سلسلہ تاریخ اور اپنے اخری بیج تک جہاں سے وہ پھوٹے ہین، کس حد تک مستند اور مسلسل جڑے ہوئے ہیں؟ اسکے بعد ایمانیات اس پر منحصر عبادات و معاملات و اخلاقی اصول و ضوابط کا نمبر اتا ہے۔ جس موضوع پر محترم احمد جاوید صاحب دامت برکاتہم گفتگو کر رہے ہیں۔ اس کا تعلق آدمیت و انسانیت سے ہے۔ اتحاد ادیان کی کسی ابتدائی ایمانیات کی سطح سے بھی نہیں۔ ہر دین انسانیت کے اگلے اعلیٰ درجہ کیلئے دوسرے قدم کے فیصلہ کن(دین) اصول مقرر کرتا ہے۔ اور ادمیت و انسانیت کے بااعتبارِ اعلیٰ درجے کے انسان کی صفات کے حصول کی طرف رہنمائی اور ماحول مہیا کرنے کی جُہد کرتا ہے ( نا کہ معبودی، الوہوی، ملکوتی، ملائک خصائص، سوائے ادیانِ باطنیہ کے)۔ اسلئے ایک دوسرے کو احترام انسانیت کیلئے آمادہ کرنا اور نفرت سے بچنا بلکہ صلہ رحمی بر ابھارنا اس مقصد کی دعوت و کوشش کرنا ایک مثبت دعوت و عمل ہے۔ نا کہ وحدت الادیان یا اتفاق کی لا حاصل کوشش کرنا، جس کے نتائج نکل ہی نہیں سکتے۔ اور نہ ہی کسی تبدیلی کے مستقل امکانات رکھتے ہیں۔ بلکہ جو شخص جتنا شدت سے اپنی تاریخ کے قریب تر ہوتا چلا جائے گا، اسکی نفرت کی دراڑ بین الادیان اتنی گہری ہوتی چلی جایے گی۔ مزید باہمی معاشرتی تعلقات میں اتنا ہی شدید منافقانہ مزاجی تعلق پیدا ہوتا اور بڑھتا چلا جائے گا۔ اسلئے مختلف ادیان کے دانشور، اتفاق و احترام بین الادیان کے بجائے پہلے درجے یعنی احترام انسانیات و ادمیت کی بقا کیلئے کوششیں کریں اور ایک دوسرے سے انسانیت و ادمیت کے رشتوں سے جڑنے اور صلہ رحمی سے رہنے کی دعوت دیں اور عادت ڈالیں، جو کہ برصغیر اور اس میں پیدا ہونے والی فکروں اور ان پر مبنی ادیان کی کثرت انکا اور انکے متاثرین کا بنیادی مسلئہ ہے۔ اور انکے جتنے ادیان، مخصوص ذہنی و فکری رحجانات و کیفیات، بوجوہ معاشرت و تمدن، جغرافیائی و موسمی تنوع کے تحت رسم رواج، زبانوں کی وجہ سے پائے جاتے ہیں، کسی اور خطے میں زمینی خطہ میں موجود نہیں۔(دنیا میں جتنے بھی برِ کبیر، یعنی براعظم پائے جاتے ہیں ۔ ان سب کی ہر طرح وطرز کے زاویہ سے موجود خصوصیاث بحثیت مجموعی، تقریباً برِ صغیر میں واضح اور مجموعی طور پر پائی جاتی ہیں) اور موجودہ پاکستانی علاقوں میں بھی ان کی جڑیں کراچی یا پنجاب کے بڑے سرحدی شہروں میں انے اور اباد ہونے والے ہندوستانی تارکین وطن دانشوروں کے ذریعے یا انکی زیر سرپرستی پھیلنے والی فکری و تعبیری تحریکوں ، مکاتب فکر و مدارس فکر کے ذریعے وبا کی شکل میں پھیلیں ہیں۔ اپ جتنا شمال مغرب کی طرف منتقل ہوتے جائیںگے یہ باتیں اور ادیان کم ہوتے جائیں گے کیونکہ وہ لوگ نسبتاً فکری و عملی طور پر زیادہ ٹھوس، اور یکسوئی والا مزاج رکھتے ہیں، مقابلتاً وسطی ہندوستان کے۔
@MuhammadShahzaibAlvi
Жыл бұрын
حضرت نے ہی ایک جگہ فرمایا تھا کہ "اگر کوئی سچا خدا والا ہے مذہبی ہے تو وحدت انسانی توحید کی پہلی manifestation ہے۔" سر توحید کے فکری و جمالیاتی دھانچے کے بغیر شعوری و وجودی سطح پر کوئی ایسی دیرپا بنیاد نہیں جو انسانی وحدت کو قائم رکھنے کا potential رکھتی ہو اجتماعی سطح پر۔
@Pashtoconsciousness
Жыл бұрын
@@MuhammadShahzaibAlvi وحدت انسانیت، اخلاقیات کی حد تک بات درست ہے۔ منفی ہوں یا مثبت بنیادوں پر تشکیل شدہ انسان بھی جب اگلا قدم اجتماعیت کی طرف اٹھاتا ہے تو وہ بھی ان ہی اصولوں کی بنیاد پر جمع ہوتا اور اپنے اردگرد گروہ سے ان اصولوں کی پابندی کرانا چاہتا اور ان اصولوں پر اپنی طرز کے گروہوں میں وحدت کی دعوت دیتا ہے اور اسکے قیام کی کوشش کرتا ہے۔ چاہے ڈاکو یا اس کا گروہ ہو یا منشیات فروش یا منشیات فروشوں کے گروہ ، سب آپس میں ایمان داری۔ ایک دوسرے کی پشت پناہی، عہد کی پابندی ایک دوسرے سے فریب سے اجتناب وغیرہ بلکہ وہ مثبت اخلاق پر مبنی گروہوں کے مقابلے میں زیادہ شدت سے پابندی کراتے ہیں۔ اور مثبت انسانیت کے مقابلہ میں زیادہ متحد اور یکسو ہوتے ہیں تو مختلف ادیان کے پیروکار اور ان کے پیشوا یا دانشور کیوں نہیں مثبت انسانیت کی بقاء جس کے اعلیٰ درجے کی طرف جدوجہد کا وہ دعویٰ رکھتے ہیں اپنے اردگرد ایک مثبت پرامن اخلاقی اقدار پر مبنی ماحول کی کوشش نہیں کر سکتے۔ مگر اس کے لئے واضح طور پر اپنے دین کو نہ چھپاتے ہوئے یہ کام کرنا چاہیے۔ کہ دین میں اکراہ نہیں اور ہر گروہ کے لیئے اس کا دین ہے۔ اب صرف مثبت انسانی شخصیت یا گروہ، انسانیت، اخلاقیات، خصوصاََ صلہ رحمی کی بنیاد پر ہی کوشش کر سکتے ہیں۔ میری ناقص معلومات کے مطابق انسان کی جمالیاتی جہتیں ہی ہر پہلو سے فطری طور پر حقیقی معنوں میں انسانیت کی مثبت و اعلیٰ اقدار کی طرف بڑھنے اور اسکے حصول میں اس کی مددگار ہوتی ہیں۔ اس پہلو سے محترم احمد جاوید صاحب دامت برکاتہم کی گفتگو بر محل ہے۔
@ms_adam
Жыл бұрын
might be Sir is talking about Ali Mirza. he is soo immature
Пікірлер: 20