#black #francolin #francolin_chicks #francolinsound #tetar #tetarawaz #tetarecord #sindhikalateetar #april2024
Teetar is a bird, English francolin (Francolinus pondicerianus), of southern Asia.The grey francolin (Francolinus pondicerianus) is a species of francolin found in the plains and drier parts of the Indian subcontinent. This species was formerly also called the grey partridge They are weak fliers and fly short distances, usually when escaping into the undergrowth after a few spurts of flight. The loud calls of these birds are commonly heard early in the morning. Pairs of birds will sometimes engage in a duet. The female call is a 'tee...Pramit has given you the correct answer with photographs. Teetar is Partridge and Batair is quail, which is a much smaller bird. Both commonly occur in stretches of scrub and grassKala Teetar Tourist resort is located 325 Km from Delhi on Delhi-Ganga Nagar Road. It is spread in an area of 8.5 Acres. It is situated on the intersection of Rajasthan Canal and Bhakra Canal near Punjab, Haryana and Rajasthan border.Teetar exhibit sexual dimorphism, meaning males and females have different physical characteristics. Males are often more colorful and larger than females. They possess a distinctive plumage with varying shades of brown, white, and kala teetar, often adorned with intricate patterns.
پرندوں کی آوازیں وادی مہران کا ملکوتی حسن ہے،فضا میں اڑتے ہوئے پرندے اس کی خوب صورتی اور دل کشی میں اضافہ کرتے ہیں ۔ یہاں ہر سال دنیا بھر سے مہمان پرندے بڑی تعداد میں آتے ہیں، لیکن مقامی پرندے بھی ان کے مقابلے میں کسی طور بھی کم نہیں ہیں۔سندھکا کالا سندھی تیتر خوبصورتی اور آواز کے لحاظ سے اپنی مثال آپ ہے۔کہا جاتا ہے کہ دنیا کی ہر شے شجر و حجر، چرند پرند اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا کرتے ہیں ۔
بہت سے پرندوں کو تو یہ انفرادیت حاصل ہے کہ وہ جب بولتے ہیں تو ان کی آواز سن کر یوں محسوس ہوتا ہے جیسے وہ اللہ کی بڑائی بیان کررہے ہوں۔ اسی قسم کی خوبیاں کالے تیتر میں بھی پائی جاتی ہیں۔ سندھ میں پایا جانے والا کالا تیتر جسے ’’سندھی تیتر‘‘ بھی کہتے ہیں، خطے کا قدیم پرندہ ہے۔اس کا وزن 200 سے 400 گرام ہوتا ہے، لیکن جب یہ مختصرالوجود پرندہ بولتا ہے تو اس کی آواز، کئی سو میٹر تک سنائی دیتی ہے۔
اس کی قدامت کا اندازہ اس سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ تقریباً ڈیڑھ سو سال قبل 1874ء میں ایک انگریز فوجی افسر ’’رچرڈ فرانسس برٹن‘‘ نے سندھ میں اپنی تعیناتی کے دوران کراچی سے شکارپور تک کے علاقوں کا سروے کیا۔ اس نے اپنی کتاب میں لکھا کہ ’’سندھ کے ہر علاقے میں کالے تیتر کی بہتات ہے۔صبح اور شام کے وقت اس پرندے کی آوازیں ماحول کو سحر انگیز بناتی ہیں۔ اگرچہ شکاریوں کی وجہ سے بہت سے پرندے نایاب ہوتے جارہے ہیں لیکن اس کی سحر انگیز آواز آج بھی سنائی دیتی ہے۔
برڈ آف سندھ، کالا تیتر
سندھ کے باشندوں کو زمانہ قدیم سے ہی مختلف جانوروں کے ساتھ پرندے پالنے کا بھی شوق تھا۔چند عشرے قبل تک گھروں کی چھتوں پر نایاب نسل کےپرندوں اور کبوتروں کے پنجرے بنے ہوئے تھے۔ لوگ گھرکے صحنوں میں طوطے اور مرغیاں بھی پالتے تھے۔اندرون سندھ کے باسیوں میں یہ رجحان آج بھی گھروں میں پالتے ہیں۔
گزرے زمانے میں زیادہ تر گھروں میں جنگلی یا پہاڑی طوطے ہوتے تھے، جنہیں ’’مٹھو بیٹا‘‘ کہہ کر پکارتےتھے۔لوگ انہیں انسانوں کی بولیاں سکھاتے تھے اور ان سے باتیں کرکے خوش ہوتے تھے۔لیکن آج پہاڑی یا جنگلی طوطوں کے ساتھ دیہی و شہری علاقوں کے گھروں میں مختلف اقسام کے جمائیکن اور آسٹریلین طوطے اور لوو برڈز بڑے بڑے پنجروں میں اڑتے ہوئے ملیں گے۔ لوگ ان کی افزائش نسل کرکے انہیں ذریعہ معاش کے طور پر بھی استعمال کرتے ہیں۔ کراچی سمیت سندھ کے شہری علاقوں کے بازاروں میں ان کی خریدوفروخت عام ہے۔
سندھ و پنجاب کے زیادہ تر گھروں میں مرغیاں اور بطخیں پالنے کا رجحان عام تھا۔ لیکن اب دیسی کی جگہ فارمی مرغیوں نے لے لی ہے جب کہ پولٹری فارمز کی تعداد بڑھنے کے بعد گھروں میں صحن کے خاتمے کے بعد مرغیاں اور بطخیں پالنے کا رجحان کم ہوگیا ہے کیوں کہ پولٹری فارمنگ باقاعدہ ملک کی اہم صنعت کا درجہ اختیار کرچکی ہے اور لوگ دیسی کی بجائے فارمی مرغیوں کے گوشت اور انڈوں کی خریداری کرنے پر مجبور ہیں۔ دیہی علاقوں کے گھروں اور جھونپڑوں میں لوگ آج بھی مرغیوں سمیت مختلف پرندے پالتے ہیں، ان کا گوشت اور انڈے بازار میں فروخت کرتے ہیں لیکن فارمی مرغی اور اس کے انڈے دیسی مرغیوں کی بہ نسبت سستے ہوتے ہیں۔
پرندے پالنے کے شوق نے اب کاروبار کی صورت اختیار کرلی ہے۔ پہلے لوگ گھروں میں تفریح طبع کے لیے مختلف اقسام کے پرندے پالتے تھے، آج پرندوں کی افزائش نسل کر کے انہیں فروخت کیا جاتا ہے۔ سندھ میں ہزاروں افراد اس کاروبار سے وابستہ ہیں جو دن میں چند گھنٹے پرندوں کی دیکھ بھال سے معقول اضافی آمدنی حاصل کررہے ہیں۔بڑے شہروں میں پرندوں کی نا صرف مارکٹیں اور دکانیں قائم ہیں بلکہ جمعہ اور اتوار بازار بھی لگائے جائے ہیں۔ سکھر میں گھنٹہ گھر چوک اور طارق روڈ پر پرندوں کی خرید و فروخت کی جاتی ہے۔
#pakistan #abdullah #garden #very #beautiful #faisalabad #army #zindabad #tetar
Негізгі бет Tetar ki walk Aur khorak ki information
Пікірлер: 2