کتنا حسین خواب تھا میں کن سے پیشتر اے زندگی وہ خواب ہے کہ نہیں ہے
@sirsharhaq2586
Ай бұрын
شاعر سرشار حق عنوان ۔۔۔۔جہنم اور میں میرا باطن بھی اک جہنم ہے روز جلتا ہے یہ شراروں میں روح بوجھل ہے کچھ گناہوں سے برزخی ہوں وہی ٹھکانہ ہے تشنگی خواہشوں کی باقی ہے بے سکونی ہی اجر ہے اس کا زندگی کا حساب لیتا ہے نعمتیں چھین کر وہ دنیا کی کون سمجھا ہے کس کی نیت کو بھید گہرا ہے یہ خدائی کا مخلصوں کا نصیب ہے جنت تیری قربت ہی انکی دولت ہے تو جو چاہے تو فضل ہوتا ہے تو نہ چاہے تو سب جہنم ہے
@nafsesoukhta475
Ай бұрын
❤❤❤❤❤
@sirsharhaq2586
Ай бұрын
شاعر سرشآر حق لوگ پوچھیں گے میرے مرنے پہ کس کے پتھر نے اسکو مارا ہے جو بھی جرم وفا کا مجرم ہو کاٹ ڈالو اسے بھی صحرا میں جن وجودوں میں سچ کا مسکن ہو موت ان سے گریزاں رہتی ہے روح زخمی ہے سب غریبوں کی تیر مارے ہیں کچھ یزیدوں نے جبر سہنا ہے ہم نے نسلوں تک ہم نے قاعد کو مار ڈالا ہے مخلصی تھی جو میرے قاعد کی آب یہ کہتے ہیں جرم سنگیں تھا نیند گہری ہے ہم غلاموں کی آب تو جاگیں گے ہم قیامت میں مکر ہے خوش لبآ سی ظالم کی چیتھڑے ہیں یہ سب غریبوں کے
@saeedbaig4632
Ай бұрын
آس کے غم کو غم ھستی تو میرے دل نہ بنا/ زیست مشکل ھے اسے اور بھی مشکل نہ بنا۔(حمایت علی شاعر)
Пікірлер: 5