An extract from the Friday Sermon delivered by the Head of the Ahmadiyya Muslim Community, Hazrat Mirza Masroor Ahmad (may Allah be his Helper) on 28 November 2014.
For more information, visit alislam.org and mta.tv
Summary:
This is why God has taught us a prayer so that our attention is never averted from turning to God and we never think of availing worldly means before God. Indeed, God enjoins to plan for things and put the plan in practice yet one’s trust and reliance should only be in God. One must not turn to God only in the event when all else fails. In fact God has taught us a prayer which is said in every Salat: ‘Thee alone do we worship and Thee alone do we implore for help.’ (1:5) God states that this verse is mutual between God and His servants and He will grant to one who seeks from Him.
This guarantee of God becomes constant when a person always looks to God and does not only turn to Him in times of trouble. We should be mindful that as Ahmadis who have taken Bai’at of the Imam of the age and have pledged to live our lives to please God and to turn to God in hard times and in good times we strongly need to comprehend the subject of: ‘Thee alone do we worship and Thee alone do we implore for help’.
We should self-reflect and see what is it that we have to do and what is it that we are doing. Is our standard of worship and calling for God’s help in line with what God has enjoined or do we repeat ‘Thee alone do we worship and Thee alone do we implore for help’ thirty two times a day in parrot-like fashion and nothing more! We should remember that we are very weak and our enemy is very powerful. We do not have any resources or ways and means apart from turning to God and become His in understanding the spirit of ‘Thee alone do we worship and Thee alone do we implore for help’.
تو بہر حال کہنے کا مقصد یہ ہے کہ دنیا دار لوگ بھی مشکل وقت میں جب کوئی سہارا نظر نہ آ رہا ہو تو خدا تعالیٰ کے سہارے کو پکڑنے کی کوشش کرتے ہیں۔ تدبیر تو اپنی جگہ ہے، جو ہوتی ہے۔ تو وہ لوگ جو مادہ پرست ہیں جب ایسے نظارے دکھاتے ہیں تو جن لوگوں کا دعویٰ اور اوڑھنا بچھونا ہی خدا تعالیٰ کی طرف نظر رکھنے کا ہے اور ہونا چاہئے ان کو کس قدر اس بات کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے کہ ہماری نظر ہر وقت خدا تعالیٰ کی طرف رہے۔ اللہ تعالیٰ نے ہمیں اس لئے یہ دعا سکھائی ہے جو ہر نماز میں پڑھنے کا حکم ہے اور ہر رکعت میں پڑھنے کا حکم ہے تا کہ خدا تعالیٰ کی طرف سے ہماری نظر نہ ہٹے۔ کبھی ہم دنیاوی سہاروں کی طرف نظر نہ رکھیں۔ کبھی ہم پہلے یہ نہ سوچیں کہ دنیاوی سہاروں کی طرف پہلے رجوع کرو اور خدا تعالیٰ کی طرف بعد میں۔ ہاں ظاہری تدبیر کا بیشک اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ کرو اور کرنی چاہئے۔ لیکن توکّل جو ہے خدا تعالیٰ کی ذات پر ہونا چاہئے۔ یہ نہیں کہ جب سمندر کے طوفان میں پھنس گئے تو خدا تعالیٰ کو پکارنا شروع کر دیا۔ جب صفیں ٹوٹ گئیں تو پھر خدا یاد آیا۔ بلکہ ہر نماز کی ہر رکعت میں یہ دعا سکھا کر خدا تعالیٰ نے ہمیں بتایا کہ میری طرف اور صرف میری طرف تمہاری نظر ہونی چاہئے۔ اور یہ دعا ہے۔ اِیَّاکَ نَعْبُدُ وَاِیَّاکَ نَسْتَعِیْن(الفاتحہ: 5)۔ ایک لمبی حدیث ہے، اس میں بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب بندہ کہتا ہے اِیَّاکَ نَعْبُدُ وَاِیَّا کَ نَسْتَعِیْن۔ تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ یہ آیت میرے اور میرے بندے کے درمیان مشترک ہے اور میرے بندے نے جو کچھ مانگا ہے میں اسے دوں گا۔ (صحیح مسلم کتاب الصلاۃ باب وجوب قراء ۃ الفاتحۃ فی کل رکعۃ… حدیث نمبر878)
پس کیا یہ مسلمانوں کی خوش قسمتی نہیں کہ اللہ تعالیٰ دعاؤں کی قبولیت کی ضمانت دیتا ہے۔ لیکن یہ مستقل ضمانت اس وقت بنتی ہے جب عبادت کی طرف اور خالص ہو کر عبادت کی طرف مستقل نظر رہے۔ جیسا کہ میں نے بتایا صرف مشکل وقت میں گرفتار ہو کر وہ دعا نہ ہو۔ یہ تو دہریہ بھی کر لیتے ہیں۔ ایسی دعا نہیں ہونی چاہئے۔
ہمیں یاد رکھنا چاہئے کہ ہم احمدی ہیں اور ہم نے زمانے کے امام کے ہاتھ پر عہدِ بیعت کیا ہے۔ ہم نے اپنے ہر قول و فعل کو خدا تعالیٰ کی رضا کے مطابق ڈھالنے کا عہد کیا ہے۔ ہم نے عُسراور یُسر، تنگی اور آسائش میں خدا تعالیٰ سے ہی مدد مانگنے اور غیر اللہ سے بیزاری کا عہد کیا ہے۔ ہمیں اپنے عہدنبھانے کے لئے کس قدر اِیَّاکَ نَعْبُدُ وَاِیَّا کَ نَسْتَعِیْن کے مضمون کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ ہم نے ڈوبتے ہوئے دہریہ کی طرح خدا تعالیٰ کو نہیں پکارنا۔ ہم نے اعلیٰ معراج حاصل کرنے والے مومنین کی طرح اللہ تعالیٰ کی عبادت اور استعانت کا ادراک حاصل کر کے اس پر عمل کرنا ہے۔ جس کا دعویٰ ہے کہ ہماری ساری قوت ہماری ساری طاقت اور ہمارا مکمل سہارا خدا تعالیٰ کے سامنے خدا تعالیٰ کے آگے جھک جانے میں ہے۔ ہمیں جائزہ لینا چاہئے کہ ہم نے اس کے لئے کیا کرنا ہے اور کیا کر رہے ہیں۔ کیا ہماری عبادتیں اور ہماری خدا تعالیٰ سے مدد کی پکار کا وہ معیار ہے جو خدا تعالیٰ کے بتائے ہوئے معیار کے مطابق ہے؟ یا روزانہ بتیس مرتبہ فرض نمازوں میں طوطے کی طرح اِیَّاکَ نَعْبُدُ وَاِیَّا کَ نَسْتَعِیْن کو دھراتے ہیں اور بس کام ختم ہو جاتا ہے۔
ہمیں یاد رکھنا چاہئے کہ ہم کمزور ہیں اور ہمارا دشمن بہت طاقتور ہے۔ ہمارے پاس دشمن کے مقابلے کے لئے نہ کوئی دنیاوی طاقت ہے، نہ وسائل ہیں، نہ کسی بھی قسم کا ذریعہ ہے۔ پس ایسے حالات میں ہمارے پاس اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں کہ خدا تعالیٰ کے سامنے جھک جائیں اور اِیَّاکَ نَعْبُدُ وَاِیَّا کَ نَسْتَعِیْن کی روح کو سمجھتے ہوئے خدا تعالیٰ کے دَر کے ہو جائیں۔
#WordsOfKhalifa
Негізгі бет Trust Allah | Tawakkul | Islam Ahmadiyya | Hazrat Mirza Masroor Ahmad Khalifatul Masih V (aba)
Пікірлер: 12