قربانی کیا ہے، اس کا حقیقی مفہوم کیا ہے؟
امام رازی نے لکھا ہے کہ ہر وہ چیز جو قربِ الہیٰ کا ذریعہ بنے وہ قربان (قربانی) ہے، خواہ وہ ذبیحہ ہو یا کوئی صدقہ (تفسیرِ کبیر)
قربانی کی تاریخی حیثیت
حضرت آدم کے بیٹوں ہابیل و قابیل کا قصہ کہ اقلیما سے کون شادی کرے گا (سورۃ المائدۃ، آیت نمبر 27 تا 31)
وَاتْلُ عَلَيْهِمْ نَبَأَ ابْنَيْ آدَمَ بِالْحَقِّ إِذْ قَرَّبَا قُرْبَانًا فَتُقُبِّلَ مِنْ أَحَدِهِمَا وَلَمْ يُتَقَبَّلْ مِنَ الْآخَرِ قَالَ لَأَقْتُلَنَّكَ ۖ قَالَ إِنَّمَا يَتَقَبَّلُ اللَّهُ مِنَ الْمُتَّقِينَ (27) لَئِن بَسَطتَ إِلَيَّ يَدَكَ لِتَقْتُلَنِي مَا أَنَا بِبَاسِطٍ يَدِيَ إِلَيْكَ لِأَقْتُلَكَ ۖ إِنِّي أَخَافُ اللَّهَ رَبَّ الْعَالَمِينَ (28) إِنِّي أُرِيدُ أَن تَبُوءَ بِإِثْمِي وَإِثْمِكَ فَتَكُونَ مِنْ أَصْحَابِ النَّارِ ۚ وَذَٰلِكَ جَزَاءُ الظَّالِمِينَ (29) فَطَوَّعَتْ لَهُ نَفْسُهُ قَتْلَ أَخِيهِ فَقَتَلَهُ فَأَصْبَحَ مِنَ الْخَاسِرِينَ (30) فَبَعَثَ اللَّهُ غُرَابًا يَبْحَثُ فِي الْأَرْضِ لِيُرِيَهُ كَيْفَ يُوَارِي سَوْءَةَ أَخِيهِ ۚ قَالَ يَا وَيْلَتَا أَعَجَزْتُ أَنْ أَكُونَ مِثْلَ هَٰذَا الْغُرَابِ فَأُوَارِيَ سَوْءَةَ أَخِي ۖ فَأَصْبَحَ مِنَ النَّادِمِينَ (31)
نفس کے دھوکے کہ قتل کو خوب صورت کرکے پیش کردیا
روئے زمین پر پہلا قتل
حضرت آدم و بی بی حوا کی اولاد میں ایک لڑکا پیدا ہوتا اور ایک لڑکی۔ قابیل کا نکاح لبودا (لیوزا) سے ہونا تھا اور ہابیل کا نکاح اقلیما سے، لیکن قابیل اقلیما سے نکاح پر بہ ضد تھا۔ دونوں نے قربانیاں پیش کیں اور ہابیل کی قربانی قبول ہوگئی تو طیش اور ضد میں قابیل نے ہابیل کو قتل کردیا۔
اللہ متقین کی قربانی قبول فرماتا ہے۔
نام و نمود، ریاکاری اور ضد میں کی کئی قربانی قبول نہیں ہوتی۔
اللہ کی راہ میں خرچ کیا جانا والا چھوٹا سا نوٹ بھی وہ ہوتا ہے جو بوسیدہ ہو، جس پر پان کے دھبے ہوں، جس پر پین کے نشان ہوں۔ جب کہ اپنے اوپر، دوستوں پر، گھر والوں پر ایک ایک رات میں ہوٹل پر 10،000 روپے اڑا دینا معمول کی بات ہے۔
امام غزالی نے لکھا ہے کہ کامیاب لوگ وہی ہیں جو علم والے ہیں، سارے علم والے ہلاک ہیں سوائے ان کے کہ جو عمل والے ہیں اور سارے عمل والے ہلاک ہیں سوائے ان کے کہ جو خلوص والے ہیں اور خلوص والوں کو بھی اللہ کی خفیہ تدبیر سے ہر وقت ڈرتے رہنا چاہیے۔ (احیاء العلوم)
نیت کا قبلہ اگر درست نہ ہو تو سارے اعمال ہوا میں اڑ جائیں گے۔ وَ قَدِمْنَاۤ اِلٰى مَا عَمِلُوْا مِنْ عَمَلٍ فَجَعَلْنٰهُ هَبَآءً مَّنْثُوْرًا(سورۃ الفرقان: 23)
ایک طرف تو حضرت ابراہیم کا ولولہ اور دوسری طرف حضرت اسماعیل کا جذبہ۔
دل اللہ کے سوا ہر محبت سے خالی ہو، یہ آزمائش تھی۔
قربانی کرتے وقت اگر ہمارے دل پر بوجھ ہرتا ہے، ہم اگر تقوے کی راہ کے مسافر بنتے ہیں تو یہ اصل قربانی ہے۔ ورنہ اس وقت تو محض ہم رسم ادا کررہے ہیں۔ ٹھیک ہے کہ سنتِ ابراہیمی ادا ہوگئی، فریضہ بھی ادا ہوگیا کہ حقیقی روح سے ہم کہیں دور چلے گئے۔
اللہ ہمیں قربانی کے مفہوم کو سمجھنے اور حقیقی روح کو اختیار کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
@Dr.NomanKarim
Please like & share the video and subscribe the channel
for more informative videos
n #history #qrubani #sacrifice #sacrifices #adam #hawwa #iqlima #ibrahim #abraham #ismail #sunnat #sunnah #huzoor #aaqa #muhammad #mustafa
Негізгі бет سکھائے کس نے اسماعیل کو آدابِ فرزندی (قربانی کے مفہوم اور تاریخی حیثیت پر تفصیلی گفتگو)
Пікірлер: 1