An extract from the Friday Sermon delivered by the Head of the Ahmadiyya Muslim Community, Hazrat Mirza Masroor Ahmad (may Allah be his Helper) on 12 May 2017.
For more information, visit alislam.org and mta.tv
Summary:
Huzoor (aba) said that we should always remember that the Promised Messiah (as) stated:
‘I have been commissioned to admonish you time and again that you should stay away from any occasion of disturbance and disorder and show patience even on being subjected to foul language. Respond to evil with goodness and if anyone is about to participate in any disorder then it is better that you quietly leave that place and reply with kindness.’
بہرحال مخالفتوں کے بارے میں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے پہلے ہی ہمیں یہ بتا دیا تھا کہ اگر احمدیت قبول کی ہے تو ان سختیوں سے بھی گزرنا پڑے گا۔ چنانچہ ایک موقع پر اس بات کو بیان فرماتے ہوئے حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں کہ:
’’ہماری جماعت کے لئے بھی اسی قسم کی مشکلات ہیں جیسے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے وقت مسلمانوں کو پیش آئے تھے۔ چنانچہ نئی اور سب سے پہلی مصیبت تو یہی ہے کہ جب کوئی شخص اس جماعت میں داخل ہوتا ہے تو معاً دوست، رشتہ دار اور برادری الگ ہو جاتی ہے یہاں تک کہ بعض اوقات ماں باپ اور بھائی بہن بھی دشمن ہو جاتے ہیں۔ السلام علیکم تک کے روادار نہیں رہتے اور جنازہ پڑھنا نہیں چاہتے۔ اس قسم کی بہت سی مشکلات پیش آتی ہیں‘‘۔ فرمایا کہ ’’مَیں جانتا ہوں کہ بعض کمزور طبیعت کے آدمی بھی ہوتے ہیں اور ایسی مشکلات پر وہ گھبرا جاتے ہیں۔ لیکن یاد رکھو کہ اس قسم کی مشکلات کا آنا ضروری ہے۔ تم انبیاء و رسل سے زیادہ نہیں ہو۔ ان پر اس قسم کی مشکلات اور مصائب آئیں اور یہ اسی لئے آتی ہیں کہ خدا تعالیٰ پر ایمان قوی ہو اور پاک تبدیلی کا موقعہ ملے۔ دعاؤں میں لگے رہو۔ پس یہ ضروری ہے کہ تم انبیاء و رسل کی پیروی کرو اور صبر کے طریق کو اختیار کرو۔ تمہارا کچھ بھی نقصان نہیں ہوتا۔ وہ دوست جو تمہیں قبولِ حق کی وجہ سے چھوڑتا ہے وہ سچا دوست نہیں ہے۔‘‘ (اس کی وجہ سے فکر کرنے کی ضرورت نہیں کیونکہ وہ تمہارا سچا دوست نہیں ہے) ’’ورنہ چاہئے تھا کہ تمہارے ساتھ ہوتا۔ تمہیں چاہئے کہ وہ لوگ جو محض اس وجہ سے تمہیں چھوڑتے اور تم سے الگ ہوتے ہیں کہ تم نے خدا تعالیٰ کے قائم کردہ سلسلہ میں شمولیت اختیار کر لی ہے ان سے دنگا یا فساد مت کرو بلکہ ان کے لئے غائبانہ دعا کرو‘‘۔ (ہمارا رویّہ پھر بھی یہی ہو کہ دوسرے دشمنی کر رہے ہیں تو ہم نے ان کے پیچھے ان کے لئے دعا کرنی ہے۔ فرمایا یہ دعا کرو)’’کہ اللہ تعالیٰ ان کو بھی وہ بصیرت اور معرفت عطا کرے جو اس نے اپنے فضل سے تمہیں دی ہے۔ تم اپنے پاک نمونہ اور عمدہ چال چلن سے ثابت کر کے دکھاؤ کہ تم نے اچھی راہ اختیار کی ہے۔‘‘ (ملفوظات جلد 7 صفحہ 203۔ ایڈیشن 1985ء مطبوعہ انگلستان)۔ احمدیت قبول کر کے کوئی جرم نہیں کیا کوئی گناہ نہیں کیا کسی گند میں نہیں گئے بلکہ یہ اچھا رستہ ہے جو تم نے اختیار کیا۔
پس یہ وہ ردّعمل ہے جو ان حملوں کے بعد ہم نے دکھانا ہے اور ہمیں دکھانا چاہئے۔ بیشک قانونی چارہ جوئی ہم کرتے ہیں۔ دعا بھی ان کی اصلاح کے لئے کرتے ہیں۔ لیکن ساتھ ہی جو مجرم ہیں ان کے لئے قانونی چارہ جوئی بھی کرتے ہیں اور کریں گے۔ یہ بھی اللہ تعالیٰ کا حکم ہے لیکن کبھی صبر کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑتے اور نہ چھوڑیں گے اور نہ چھوڑنا چاہئے اور ہر مصیبت اور مشکل میں اللہ تعالیٰ کے آگے ہی ہم جھکتے ہیں اور اسی کے آگے جھکیں گے انشاء اللہ۔
#WordsOfKhalifa
Негізгі бет Hardships And Patience | Ahmadiyya | Hazrat Mirza Masroor Ahmad Khalifatul Masih V (aba)
Пікірлер: 1